Today I will express my views on the subject of corruption. Political corruption refers to the misuse of power by government officials for illicit personal gain. The word corruption is used in the sense of bad, broken, defective, the famous philosopher Aristotle and later Cicero used it in the sense of corruption. That is, to take a bribe, to take advantage of one's authority and do something for someone else that he is not capable of.
کرپشن یعنی بدعنوانی کا لفظ آج کل سیاست میں بہت زیادہ استعمال کیا جانے لگا ہے خصوصی طور پر پاکستانی سیاست میں۔ بد عنوانی کے مختلف پیمانے ہیں۔ نچلی سطح سے لے کر حکومتی بلکہ بین الاقوامی سطح تک اس بد عنوانی کی جڑیں پھیل چکی ہیں۔ بین الاقوامی معاملات میں بھی اس کے شواہد ملتے ہیں۔
چھوٹی موٹی بد عنوانیوں میں نوکری پیشہ افراد اپنے افسران کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے موقع بے موقع انھیں تحائف پیش کرتے رہتے ہیں۔ یا پھر ذاتی تعلقات سے کام لے کر اپنے چھوٹے چھوٹے کام نکلوا لیتے ہیں جسے ہم سفارش کا نام دے سکتے ہیں۔ بڑے پیمانے پر بد عنوانی حکومتی عہدے داروں تک جا پہنچتی ہے جس میں ملک کی امانت میں خیانت کرنا، ملک و قوم کا مال اپنے نفس کی پیروی کرتے ہوئے لٹانا، بڑے بڑے ٹھیکے منظور کروانا، مختلف اہم اور ذمّہ داری والے کاموں کے لائسنس حاصل کرنا شامل ہیں۔ ایسی اشیاء کے لائسنس حاصل کرنا جس کی مانگ زیادہ اور ترسیل میں کمی ہو، جس کی ذخیرہ اندوزی کر کے منہ مانگے پیسے وصول ہو سکتے ہوں۔
ہر نئی نسل بھلائی پر ایمان اور معصوم جذبے لے کر پاکیزہ پیدا ہوتی ہے۔ یہ معاشرہ جس میں وزیر اعظم سے قاصد تک اور مل کے مالک سے دیہاڑی دار معاون تک تقریباً ہر کوئی تر بہ تر ہے اور نچڑ رہا ہے، یہاں نئی نسل کی رہنمائی کے لئے شاید کوئی موجود نہیں۔ انھیں مستقبل کی تعمیر کے لئے بڑی توجہ سے اپنے رستے بنانا ہونگے۔
Corruption not only gives a place to an incompetent person but also does not reward him for the qualifications of a competent person which leads to massive deterioration in the society.
I end my talk with Iqbal's poem
Action makes life heaven and hell. This khaki is neither light nor feminine in its nature
Comments
Post a Comment